بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || مسلح افواج کے مرکزی ہیڈکوارٹرز کے شعبہ تعلقات عامہ کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے قطر پر صہیونی ریاست کی دہشت گردانہ جارحیت کے حوالے سے قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر مملکت برائے دفاعی امور کے مشیر سعود بن عبدالرحمان آل ثانی کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔
اس مکالمے کے آغاز میں، میجر جنرل موسوی نے عید میلاد النبی(ص) پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے، قطر پر جعلی اسرائیلی ریاست کے دہشت گردانہ حملے کو مجرمانہ فعل قرار دیا اور کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران کے سیاسی عہدیداروں اور حکام کی نظر میں یہ واقعہ شدت کے ساتھ مذمت کا مستحق ہے، اور اس واقعے کے فوراً بعد ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ حکام نے اس مجرمانہ جارحیت کی مذمت کی تھی۔"
انھوں نے ایران کے قطر کے امیر کے ساتھ صدر ڈاکٹر پزشکیان کے فون کال کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا: "ایران کے مسلح افواج کے مرکزی ہیڈکوارٹرز نے بھی ایک سرکاری بیان میں اس مجرمانہ کاروائی کی مذمت کی ہے۔"
میجر جنرل موسوی نے کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج قطری بھائیوں کی حمایت میں کبھی بھی لیت و لعل سے کام نہیں لیں گی کیونکہ دونوں ممالک اور دونوں قوموں کے تعلقات ہمیشہ بھائی چارے پر مبنی رہے ہیں اور ہم قطری قوم کو دشمنوں ـ خاص طور پر خطے میں تناؤ اور عدم استحکام کی جڑ جرائم پیشہ صہیونی ریاست ـ کے ساتھ جنگ میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔"
مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے سربراہ نے واضح کیا: "فلسطین پر صہیونی ریاست کے قبضے، جبر اور بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام اور خطے کے دیگر ممالک کے خلاف اس کی جارحیت کے لئے مغرب بالخصوص امریکہ کی غیر متزلزل حمایت، ـ جس نے حالیہ برسوں میں شدت اختیار کی ہے ـ وہ اہم عنصر ہے جو اسرائیل کی جارحیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔"
انھوں نے مزید کہا: "قطر کے خلاف جارحیت امریکہ کی ہم آہنگی اور ہری بتی کے بغیر نہیں ہوئی اور پوری دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ مغرب کی براہ راست اور بالواسطہ حمایت کے بغیر اس مجرم ریاست کی ذلت آمیز بقا ممکن نہیں ہے۔
میجر جنرل موسوی نے قطر کی طرف سے دونوں ممالک کے درمیان مزید مشاورت کی تجویز کے جواب میں کہا: "ایران کی مسلح افواج ہر سطح پر تعاون کے لئے تیار ہیں اور قطر کی حکومت، قوم اور مسلح افواج جان لیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ہماری مسلح افواج آخر تک ان کے ساتھ کھڑی رہیں گی۔"
قطر کے نائب وزیراعظم اور وزیر مملکت برائے دفاعی امور سعود بن عبدالرحمان آل ثانی، نے بھی اس موقع پر اپنے ملک کے خلاف صہیونی ریاست کے اقدام کو ایک دہشت گردانہ اقدام قرار دیا اور قطر کے عوام اور حکومت کے ساتھ ایرانی حکومت اور قوم کے اظہار یکجہتی، خاص طور پر قطر کے امیر کے ساتھ صدر پزشکیان کے ٹیلی فونک مکالمے کا شکریہ ادا کیا۔
سعود بن عبدالرحمان آل ثانی نے اسرائیلی حملے کو ایک خنجر کی مترادف قرار دیا جو اس صہیونی ریاست کی طرف سے بزدلانہ طریقے سے قطر کی پیٹھ میں گھونپا گیا، اور کہا: :"یہ سب اس وقت ہؤا جب سب فریقوں کی ہم آہنگی اور درخواست کے ساتھ امن قائم کرنے کے لئے اجلاسوں کا سلسلہ جاری تھا۔"
قطر کے نائب وزیراعظم نے مزید کہا: "صہیونی ریاست کسی بھی اصول اور ضابطے کی پابند نہیں ہے اور یہ واقعہ درحقیقت تمام سرخ لکیروں کی پامالی اور تمام بین الاقوامی اور سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔"
سعود بن عبدالرحمان آل ثانی نے ایک بار پھر ماضی میں بھی اور خاص طور پر حالیہ واقعے کے سلسلے میں بھی، اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے واضح کیا: "ہمیں امید ہے کہ ہم عنقریب ان مسائل کا جائزہ لینے کے لئے ملاقاتیں کریں گے اور اس قسم کے اقدامات کے مقابلے میں مشترکہ طور پر عملی حل تلاش کریں گے۔"
انھوں نے مزید کہا: "قطر پر صہیونیوں کی حالیہ جارحیت، غزہ کے مسئلے کے پرامن حل کے لئے قطر کے تجویز کردہ اقدامات کی مخالفت کا اظہار تھی۔
انھوں نے اختتام پر امید ظاہر کی کہ دوحہ میں انے والے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے عملی اور مؤثر نتائج برآمد ہوں گے اور سب لوگ خاص طور پر صہیونی ریاست سمیت دشمنوں پر اس کے اثرات مرتب ہونگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ